حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ماہ رمضان المبارک 1146ھ کے آغاز پر جاری اپنے پیغام میں کہا: امت مسلمہ کی سعادت و خوش بختی ہے کہ ایک بار پھر ماہ مبارک رمضان (1446 ہجری) اپنے تمام تر فیوض و برکات کے ساتھ شروع ہو رہا ہے۔
قرآن کریم میں بڑی صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا کہ ''اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر، تاکہ تم پرہیز گار بن جاؤ" (سورہ بقرہ 183)
انہوں نے کہا: روزہ فقط بھوکے پیاسے رہنے کے لیے فرض نہیں کیا گیا بلکہ روزہ اپنی فرضیت اور وجوب کے اندر متعدد روحانی، فکری، اخلاقی اور جسمانی فوائد کا حامل ہے۔ روزہ ہمیں روحانی اور فکری حوالے سے عبادات کے ذریعہ اپنے خالق کے قرب میں لاتا ہ۔ اسی طرح ماہ رمضان کا پاکیزہ ماحول ہماری اخلاقیات میں مثبت تبدیلیاں لاتا ہے بالخصوص سحر و افطار کے سبب ہمارا جسم ہزاروں فاسد مادوں سے پاک ہو کر بیماریوں سے دور ہو جاتا ہے لہذا ہمیں روزے کے حقیقی مقاصد سے بھرپور استفادہ کرنا چاہئے نہ کہ صرف صبح شام بھوک پیاس برداشت کی جائ۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا: ماہ رمضان المبارک کے ایام ہمیں تطہیر نفس اور تزکیۂ ذات کے بے شمار مواقع فراہم کرتے ہیں جس سے انسان کو کردار کی تعمیر جیسی نعمت مستقل طور پر عطا ہو جاتی ہے اور وہ دنیا و آخرت کے تمام مسائل کا مقابلہ کر سکتا ہے لہذا اگر ماہ صیام میں ہم مکمل توجہ اور خلوص کے ساتھ تزکیۂ ذات اور تطہیر نفس کا مراحل طے کر لیں تو ہمارے لئے آفاق کے در کشادہ ہو سکتے ہیں کیونکہ تقوی اور اصلاح کے عمل سے گزر کر کندن بننے والا انسان ہی معاشروں کی اصلاح اور رہنمائی کا فریضہ انجام دے سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ذاتی و اجتماعی کردار سازی کے لیے ضروری ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران آفاقی کتاب یعنی قرآن کریم کا گہرائی سے مطالعہ کیا جائے۔ اس کے مفاہیم و معانی پر دقت سے غور کیا جائے اور اپنے قلوب و اذہان کو نور قرآن سے منور کر کے روح اور جسم کو پاکیزہ کیاجائے کیونکہ قرآن ہی انسان کو اصلاح، تطہیر، تذکیہ اور انقلاب کا راستہ دکھاتا ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا: رمضان المبارک کے مقدس مہینے سے یہ حقیقت بہت حد تک روشن اور عیاں ہو جاتی ہے کہ اسلامی تعلیمات خواہ وہ عبادات کی شکل میں ہوں یا معاملات کی شکل میں، یہ تمام تعلیمات فطرت کے عین مطابق ہیں۔ اسی بنا ء پر اسلام کا عادلانہ نظام ہی وہ نظام ہے جو عالم بشریت کے لیے پرسکوں، پراطمینان، مہذب اور شفاف زندگی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ اس لئے ماہ مبارک ہم سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام اور نفاذ کی جدوجہد کو تیز تر کریں اور اس کے لیے متحد ہو کر بھرپور آواز اٹھائیں تاکہ عوام کو درپیش مشکلات اور مسائل کا حل نکل سکے۔
انہوں نے کہا: امت مسلمہ دور حاضر میں جن مشکلات و مصائب کا شکار ہے اس کا ایک سبب امر بالمعروف کا فقدان، عبادت و ریاضت میں کمی، احکام خداوندی پر عمل پیرا ہونے میں کوتاہی اور روحانی و فکری اقدار سے دوری ہے۔ رمضان المبارک کا متبرک مہینہ امت مسلمہ کے لیے ہر سال یہی پیغام لے کر آتا ہے کہ تمام انسان اس کے بابرکت لمحات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ذاتی کردار کی اصلاح کریں اور پھر اجتماعی سطح پر معاشروں، خطوں، ممالک، پوری امت اور انسانیت میں موجود مسائل اور مشکلات ختم کرنے کے لیے متحد ہو کر کردار ادا کر سکیں۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا: ماہ مبارک میں غزہ، فلسطین، مغربی کنارے اور کشمیر کے مجبور و مظلوم عوام کو یاد رکھیں، ان کے حق میں آواز اٹھاتے رہیں اور آخری عشرہ میں یوم القدس کو پورے جوش اور جذبے کے ساتھ منائیں۔
آپ کا تبصرہ